Wah kya Jood-o-Karam he shahe-batha tera-lyrics
: سرکار مفتی اعظم ہند مصطفٰی رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی نماز جنازہ کا امام کون؟
یہ ایک ایسا خطرناک ترین مسئلہ ہے کہ اگر حل نہیں ہوا تو تیسری جنگ عظیم کا خدشہ ہے (مریدین کے تیور دیکھ کر مجھے ایسا لگتا ہے)
اس لیے سوچا میں ہی اب جواب دوں کیوں بریلوی رضوی ہونے کی حیثیت سے بیشمار مرتبہ مجھ سے بھی یہ سوال پوچھا گیا ہے
تو اب مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں
ذرا ہوش و حواس میں رہ کر ملاحظہ فرمائیں
سرکار مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ علیہ کی نماز جنازہ لاکھوں عینی شاہدین کے مطابق سرکار کلاں سید مختار اشرف صاحب قبلہ رحمۃ اللہ علیہ نے پڑھائی
اس کا انکار نہ کسی مستند شخصیت نے کیا اور نہ آگے اس انکار کا گمان ہے
ہاں
حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی اختر رضا خان قادری ازہری مدظلہ العالی صاحب قبلہ سے سوال ہوا کہ کس نے پڑھائی تو حضرت نے جواب دیا کہ
“اکثر علمائے اہل سنت کی مرضی کے مطابق یہ نماز جنازہ میں نے پڑھائی”
اب نماز جنازہ کے دو امام سامنے آ رہے ہیں
1- سرکار کلاں سید مختار اشرف صاحب قبلہ رحمۃ اللہ علیہ
2- تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان قادری ازہری مدظلہ العالی
اب اہم ترین وضاحت ملاحظہ کیجئے
(—–بسم اللہ الرحمن الرحیم——-
مفتئ اعظم کی نمازجنازہ “کے تعلق سے حضرت تاج الشرعیہ نے جو دعوی فرمایا ہے -اس پر آپکو جھوٹا اور نہ جانے کیا کیا کہا جارہا ہے-
میں خاموش تھا مگر اب میں اپنی حق گوئ کی بنیاد پر اسکی وضاحت کو محض رضائے الٰہی کے لیے اپنا فرض منصبی سمجھتا ہوں
اگر کسی کو کوئی بات غیر شرعی معلوم ہو تو وہ پیش کر سکتا ہے مگر تہذیب کے دائرے میں –
میں اطمینان بخش جواب دینے کی کوشش کروں گا وما توفیقی الا باللہ
حضرت مفتئ اعظم کی نماز جنازہ بلا شبہ سرکار کلاں کچھوچہ شریف نے پڑھائ ھے جسکے چشم دید گواہان آج بھی ہزاروں کی تعداد میں بقید حیات ہیں ——-
لیکن سرکار کلاں قوالی مع المزامیرکے جواز کے قائل وعامل تھے لہذا انکی اقتدا کراہت سے خالی نہیں –
اور اکثر علما ئے اہل سنت کی خواہش یہی تھی کہ امامت اسکی ہو جسکی اقتدا بلا کراہت درست ہو-
اس لئے نماز جنازہ حضرت تاج الشرعیہ نے بھی پڑھائ اور وہ وصال یافتہ کے وارث شرعی ہونے کی وجہ سے اسکے اہل بھی تھے -چونکہ اس میں رکوع وسجود نہیں ھوتے ایک ساتھ ایسا ہونا ممکن ہے فافہموا
—تاج الشرعیہ کاقول “اکثر علمائے اہل سنت کی مرضی کے مطابق نماز جنازہ میں نے پڑھائ “اسی کی طرف مشیر ہے
لہذا انکے اس قول کو کذب کہنا اصلا غلط ہے اور انکی طرف کذب کی نسبت درست نہیں
واللہ تعالی اعلم واحکم
سید آل رسول حبیبی ہاشمی
سجادہ نشین خانقاہ قدوسیہ بھدرک اڈیشہ انڈیا)
تبصرہ :
ایک سید زادے ایک آل رسول کی تاویل پڑھ لی؟؟؟
جسے یہ تاویل سمجھ میں نہیں آیی ہے ان کے لیے میں اس کی وضاحت کر دیتی ہوں
سرکار کلاں کے معاملے میں فروعی اختلاف قوالی مع مزامیر کا مسئلہ تھا
اس لیے وہ علماء جو قوالی مع مزامیر کی حرمت کے قائل ہیں ان کے نزدیک یہ امامت کراہت سے خالی نہ تھی
اس لیے ایسے امام کو نماز جنازہ کے لیے اصرار کیا جو اس فروعی مسئلہ میں اختلاف نہ رکھتا ہو
اور تاج الشریعہ وارث شرعی(ولی) ہونے کی حیثیت سے نماز جنازہ پڑھا سکتے تھے
(فقہ حنفی کے قاعدے کے تحت نماز جنازہ وارث شرعی دوبارہ پڑھا سکتا ہے)
اس لیے اکثر علمائے کرام کی مرضی کے مطابق تاج الشریعہ نے نماز جنازہ پڑھائی
تاج الشریعہ کا نماز جنازہ کے حوالے سے جاری کردہ بیان کی جو آڈیو انٹرنیٹ پر موجود ہے اس میں آخری جملہ یہی فرمایا ہے تاج الشریعہ نے کہ
“اکثر علمائے اہل سنت کی مرضی کے مطابق یہ نماز جنازہ میں نے پڑھائی”
یہ جملہ اسی واقعے کی طرف اشارہ ہے
اب قابل غور…