Skip to content Kharab Haal Kiya Dil Ko Pur Malal Kiya Lyrics in Urdu
معروضہ ۱۲۹۶ ئھ بعدواپسی زیارت مطہرہ بار اول
خراب حال کیا دل کو پر ملال کیا
تمہارے کوچہ سے رخصت کیا نہال کیا
نہ روئے گل ابھی دیکھا نہ بوئے گل سونگھی
قضا نے لاکے قفس میں شکستہ بال کیا
وہ دل کہ خوں شدہ ارماں تھے جس میں مل ڈالا
فغاں کہ گور شہیداں کو پائمال کیا
یہ رائے کیا تھی وہاں سے پلٹنے کی اے نفس
ستمگر الٹی چھڑی سے ہمیں حلال کیا
یہ کب کی مجھ سے عداوت تھی تجھ کو اے ظالم
چھڑا کے سنگ در پاک سرو بال کیا
چمن سے پھینک دیا آشیانہ بلبل
اجاڑا خانہ بے کس بڑا کمال کیا
ترا ستم زدہ آنکھوں نے کیا بگاڑا تھا
یہ کیا سمائی کہ دور ان سے وہ جمال کیا
حضور ان کے خیال وطن مٹانا تھا
ہم آپ مٹ گئے اچھا فراغ بال کیا
نہ گھر کا رکھا نہ اس در کا ہائے ناکامی
ہماری بے بسی پر بھی نہ کچھ خیال کیا
جو دل نے مر کے جلایا تھا منتوں کا چراغ
ستم کہ عرض رہ صرصر زوال کیا
مدینہ چھوڑ کے ویرانہ ہند کا چھایا
یہ کیسا ہائے حواسوں نے اختلال کیا
تو جس کے واسطے چھوڑ آیا طیبہ سا محبوب
بتا تو اس ستم آرا نے کیا نہال کیا
ابھی ابھی تو چمن میں تھے چہچہے ناگاہ
یہ درد کیسا اٹھا جس نے جی نڈھال کیا
الٰہی سن لے رضا# جیتے جی کہ مولیٰ نے
سگان کوچہ میں چہرا مرا بحال کیا
Like this:
Like Loading...
Related